Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بچوں کا صفحہ

ماہنامہ عبقری - اگست 2011ء

مانو‘ محنت اور انعام (محمد یحییٰ‘ لاہور) ایک تھی مانو بلی‘ جو کسی کی چہیتی یا لاڈلی نہ تھی۔ اس نے شہر کے ایک کباڑخانے میں آنکھ کھولی اور پھر اپنی ماں اور دوسرے بہن بھائیوں کے ساتھ مختلف جگہوں کی تبدیلی کے بعد ایک قصاب کی دکان کے پاس گندے نالے پر رہنے لگی۔ وہ ذرا بڑی ہوئی تو ایک دن اس کی بہن رانو بلی کو ایک بہت پیاری سی بچی ایک بڑی سی گاڑی میں بٹھا کر لے گئی اور اس کا بھائی شانی بلا ایک خوں خوار کتے کے ہاتھوں دنیا سے رخصت ہوگیا۔ وہ ذرا بڑی ہوئی تو اس کی ماں اسے چھوڑ کر چلی گئی۔ مانو بلی کئی بار اپنی ماں کے پاس گئی کہ شاید اسے پہچان لے لیکن وہ اسے ہمیشہ اجنبی بن کر ملتی اور مار پیٹ کر بھگا دیتی۔ مانو بلی نے بھی آہستہ آہستہ اپنی ماں کو بھلا دیا اور یوں ہی گلیوں میں آوارہ پھرنے لگی۔ ایک دن اچانک اس نے اپنی بہن رانو بلی کو دیکھا جو ایک بہت بڑے سے لان میں گھاس پر بیٹھی دودھ پی رہی تھی۔ مانو بلی فوراً آگے بڑھی اور اسے پکارا لیکن اس نے بھی بہن کو پہچاننے سے انکار کردیا اور اسے اپنے گھر سے نکال دیا۔ مانو بلی کا دل ٹوٹ گیا۔ وہ باہر نکلی تو ایک نہایت گندے بچے نے نشانہ لے کر ایک پتھر اسے دے مارا۔ پتھر اس کی ٹانگ پر لگا اور وہ لنگڑا کرگر پڑی۔ بچے کے ساتھی اس کے اس سنہری کارنامے پر قہقہے لگانے لگے۔ مانو بلی بڑی مشکل سے اٹھی اور اپنی زخمی ٹانگ کے ساتھ بھاگ کھڑی ہوئی کہ کہیں باقی بچے بھی پتھر لے کر اس پر اپنا نشانہ نہ آزمانے لگیں۔ اسے انسانوں پر غصہ آنے لگا کہ وہ کس دیدہ دلیری سے ہم جیسے معصوم جانوروں پر ظلم کرتے ہیں اور انہیں کوئی کچھ نہیں کہتا۔ وہ اپنی زخمی ٹانگ کے ساتھ ایک گھر میں داخل ہوئی تو وہاں ایک مہربان بچے سے اس کا واسطہ پڑا۔ بچے کو اس کی حالت پر بہت ترس آیا۔ کچھ دیر بعد وہ اس کیلئے ایک پیالے میں دودھ لے آیا۔ مانو بلی پہلے تو جھجکی اسے بھوک بھی زوروں کی لگی ہوئی تھی۔ اس نے بچے کی طرف دیکھا جو دور جاکھڑا ہوا تھا۔ مانو بلی نے تھوڑا سا دودھ پیا تو اس کی بھوک اور زیادہ جاگ اٹھی۔ اس نے جلد ہی سارا دودھ پی لیا اور لیٹ گئی۔ بچہ اسے پچکارتا ہوا آگے بڑھا اور بڑے مہربان ہاتھوں سے اس کی زخمی ٹانگ ٹٹولی۔ پھر وہ اندر چلا گیا تو مانو بلی نے بھاگنے کا سوچا مگر اپنے اس نئے مہربان دوست کو چھوڑنے کو اس کا جی نہ چاہا۔ آخر بچہ آیا تو اس کے ہاتھ میں مرہم پٹی تھی۔ مرہم پٹی ہونے کے بعد مانو بلی کو کچھ سکون ہوا تو وہ سو گئی۔ اگلے دن بچہ اسے اپنے گھر کے اندر لے گیا۔ اس کے والدین بھی مانو بلی کو مہربان اور اچھے معلوم ہوئے۔ چنانچہ جلد ہی وہ اس گھر میں گھر کے ایک فرد کی طرح رہنے لگی۔ مہربان بچہ اسے لے کر باہر جاتا اس کیلئے اس کی پسندیدہ غذائیں لاتا۔ اسے صاف ستھرا رکھتا۔ مانو بلی کا دل وہاں لگ گیا۔ ان سب کی مہربانیوں کی صلہ اس نے یہ دیا کہ اس گھر میں سے تمام چوہوں کو گھر چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ لال بیگ اور دوسرے کیڑے مکوڑے بھی اس نے ختم کرڈالے جب وہ آئی تھی چوہوں کی جان پر بنی ہوئی تھی۔ ان کا کوئی حربہ کامیاب نہ ہوتا۔ مانو بلی جھٹ انہیں پکڑلیتی اور کھاجاتی۔ اچھا کھانا‘ آرام اور سب کی توجہ ملنے لگی تو مانو بلی آہستہ آہستہ کام چور ہونے لگی۔ کھاپی کر وہ سارا دن اور رات سوتی رہتی۔ اکثر چوری چھپے دودھ بھی پی لیتی۔ کبھی دوسری چیزیں بھی چپکے سے ہڑپ کرجاتی۔ زیادہ کھانے کی وجہ سے مانو بہت موٹی ہوگئی چلنا پھرنا اس کیلئے دوبھر ہوگیا۔ ایک روز چوہوں نے باورچی خانے پر ہلا بولا تو مانو بلی ان کے پیچھے دوڑی مگر جلد ہی تھک گئی۔ چوہے بھی مانو بلی کی کمزوری جان گئے تھے۔ وہ ہر روز ادھر ادھر پھرتے اور مانو بلی انہیں پکڑنہ پاتی‘ کیونکہ وہ بہت موٹی ہوگئی تھی۔ دوڑنے سے اس کا سانس پھول جاتا اور تھک جاتی۔ ایک دن اس نے گھر والوں کو کہتے سنا کہ مانو بلی کو واپس چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ یہ کسی کام کی نہیں رہی۔ اتنا سن کر اس کے ہوش اڑ گئے اسے اپنی آوارہ گردی اور غریبی کے دن یاد آگئے۔ اسے انسانوں کی خودغرضی پر غصہ آیا‘ لیکن قصور اس کا اپنا بھی تھا۔ چنانچہ اگلے دن سے اس نے زیادہ کھانا پینا چھوڑ دیا اور باقاعدگی سے روزانہ دوڑنا بھاگنا‘ ورزش کرنا شروع کردی۔ سستی کاہلی چھوڑ کر کام کو اپنا لیا اور پھر جلد ہی وہ دوبارہ چوہوں کیلئے خطرے کا نشان اور گھر والوں کی آنکھ کا تارا بن گئی۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 372 reviews.